Urdu Translation – Kimmie’s story
معجزات اور معجزاتی کہانیاں
معجزاتی کہانیوں کا مطالعہ کریں۔ ۔ ۔ ۔ یہ عجیب اور حیرانکن لگیں گی، مگر یہ مکمل طور پر حقیقی ہیں.
– کار حادثہ کوما کا باعث بنتا ہے۔ یہ سچی معجزاتی کہانی زندگی کی حقیقی تصاویر کے ساتھ مکمل طور پر پڑھ ایک معجزہ کیا ہے؟ معجزات کے بارے میں مزید سیکھنے کے لئے پڑھیں۔ ان فقرات سے آگاہی آج کل بہت عام ہے کہ، “۔۔۔جدید ادویات کے معجزات”
اور،” ٹیکنالوجی کے معجزات”۔الیکٹرانکس کے متعلق ایک کالم میں میں نے دیکھا کہ،”۔۔۔۔ اختصار کا معجزہ”۔
اس قسم کا استعمال آج کل اتنا عام ہو چکا ہے کہ اس بات کا اعتراض کرنے کا کو ئی فائدہ نہیں کہ یہ لفظ غلط استعمال کیا گیا ہے۔کو ئی بھی زندہ زبان کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتی ہے۔
بہتر یہ ہوگا کہ جدید اور روایتی استعمال میں امتیاز رکھا جا ئے۔
لفظ معجزہ کا جدید مطلب محض ، اصلیت کی ایک بہترین مثال ہے۔
لفظ معجزہ کا روایتی مطلب ، کسی مافوق الفطرت گروہ کے باعث ایک زبردست واقعہ ہے۔
اس ویب سائٹ کے صفحات میں اۡٹھایا گیا لفظ بائبل کا یا روایتی معنی رکھتا ہے۔ جب ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خدا نے ہمیں فلاں معجزہ عطا کیا ہے،تو ہم یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ خدا نے ایک لمحے کے لئےفطرت کے قانون کو رد کر کے اس خاص واقعہ میں اپنی مرضی کو شامل کیا ہے۔
چونکہ خدا نے فطرتی ترتیب کو پیدا کیا اور وہ اسے اپنی سے متواتر طور پر قائم رکھتا ہے، وہ کسی بھی لمحے اس میں کسی قسم کی بھی تبدیلی پیدا کر سکتا ہے جو فطرتی طور پر کام ہو رہا ہے۔
خدا ایسا لوگوں کو اکثر اوقات پریشان کرنے کے لئے نہیں کرتا، بلکہ ہمیں اس بات کو سمجھنا چا ہیئے کہ اس نے ہماری آزاد مرضی کو پر یقینی بنایا ہے۔اس لئے جب ہم اس سے کہیں تو وہ صرف مداخلت ہی کر سکتا ہے۔
” ۔ ۔ ۔ ۔ تمہیں اس لئے نہیں ملتا کہ تم مانگتے نہیں۔” یعقوب 4 با ب 2 آیت۔
پس جب ہم خدا کے پاس اس کی مدد کے لئے جاتے ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیں وہ چیز عطا کرے گا جو ہم اس سے مانگتے ہیں؟ اس کا انحصار ہمارے مانگنے پر ہے؛ کہ ہم اس کے حضو ر کیسے کھڑے ہوتے ہیں؛ یا ہم کچھ غلط تو نہیں مانگ رہے۔
آخری نقطے کو اول بناتے ہو ئے؛”تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں کیونکہ بری نیت سےمانگتے ہو تا کہ اپنی عیش و عشرت میں خرچ کرو۔” یعقوب 4باب 3 آیت۔
وہ لوگ جو خدا سے بوتل کے جن کی مانند کام کی توقع کرتے ہیں وہ مایوس ہوتے ہیں یہ جان کر وہ انہیں صرف نظر انداز کرے گا۔
اگر ہم ساری خلقت کے قادر مطلق خداوند کو اہمیت دیتے ہیں تو ہماری تسلی اور سکون بہت کم پڑ جاتی ہے۔وہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے مصروف رہنا اچھا ہے، پس اگر ہم امید کریں گے کہ وہ ہمیں دولت دے گا تا کہ ہم ایک پر سکون زندگی گزاریں تو وہ کہے گا،’اے کاہل! چیونٹی پاس جا۔” امثال 6 باب 6 آیت۔
دوسرا، سب سے اہم نقطہ ہمرا خدا کی بادشاہی میں مقام ہے۔ کیا ہم نے یسوع کو اپنے خدا اور نجات دہندہ کے طور پر قبول کر لیا ہے؟اگر ہم نے یہ کر لیا ہے اور ہم اس کی راہ پر چلنا سیکھ رہے ہیں ، تو ہمیں اس کے تخت کے پاس جانے اور اس سے مدد مانگنے کا حق حاصل ہے۔عبرانیوں 4 باب16 آیت۔
تیسرے، کیا ہم مغرور ہیں اور مانگ رہے ہیں؟اگر ایسا ہے تو ہمیں صبر و تحمل اور عاجزی سیکھنی ہو گی۔یہ خوبیاں بہت قیمتی ہیں کیونکہ خدا یہ چیزیں ہمیں سکھاتے ہو ئے برکت دے رہا ہے۔
ان باتوں کو سمجھتے ہو ئے جب ہمیں ضرورت ہو ہم معجزات حاصل کر سکتے ہیں۔ عموماً گو کہ یہ اس انداز میں ظاہر ہوتے ہیں جس کی ہم توقع نہیں کرتے۔ اکثر ہم اپنے مسئلے کا حل واقعات کی اس لڑی میں سے حاصل کر لیتے ہیں جو ہماری دعا سے پہلے ہی شروع ہو چکی ہوتی ہے۔اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ اس طرح تو ایسا ہو گا کہ ہماری دعا ئیں اور خدا کے جوابات غیر متعلقہ ہیں۔
ایسا نہیں ہے! خدا وقت کے بندھنوں سے آزاد ہے اور وہ اس وقت سےقبل یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم کسی خاص وقع پر اس سے فلاں چیز مانگیں گے۔وہ ایک وقت میں واقعات کی اس لڑی کو شروع کر دیتا ہے جس کا اختتام اس چیز پر ہوتا ہے جو ہمارے لئے ضرورت کے وقت معجزے کی مانند ثابت ہوتی ہے۔
تاہم، یہاں کچھ معجزات ایسے ہیں جو فوری ہوتے ہیں اور وہ کسی مرحلے کا نتیجہ نہیں ہوتے۔یہ ایسی قسم ہے جہاں ناقابل بیان اچانک شفا ہوتی ہے۔یہاں اندھوں کا آنکھیں پانا، بہروں کا سننا، معزوروں اور کۡبڑوں کا سیدھا ہونا اور قوت پانا ، جیسی بہت سی شہادتیں ہیں۔ان میں سے اکثر واقعات میں، ایک ایماندار نے بیمار پر ہاتھ رکھے اور یسوع کے نام سے خدا باپ سے شفا مامگی۔(مرقس 16 باب18 آیت)
معجزہ پانے کے لئے ایمان سب سے اہم جۡز ہے(مرقس 5باب28آیت، 11 باب 24 آیت) اگر ہم شک کرتے ہیں تو ہمیں نہیں ملے گا۔یعقوب 1 باب 6 اور 7 آیت۔ یسوع کو اپنے نجات دہندہ کے طورپر حاصل کرتے ہو ئے خدا کی راہ پر چلیں۔اپنی ماضی کی کمزوریوں اور غلط کاموں ست توبہ کریں اور دوبارہ گناہ نہ کرنے کا سوچیں۔ اگر یا جب کبھی آپ کے قدم لڑ کھڑا ئیں تو دعا میں سیدھے خدا کے پاس جا ئیں اور معافی مانگیں۔اگر آپ حقیقی معافی مانگ رہے ہیں تو وہ آپ کو معاف کرے گا۔اب ،مانگو تو تمہیں تمارا معجزہ ملے گا۔
اپنے معجزے کی دعا ئیہ مدد کے لئے ہم سے پوچھیں
ان فقرات سے آگاہی آج کل بہت عام ہے کہ، “۔۔۔جدید ادویات کے معجزات”
اور،” ٹیکنالوجی کے معجزات”۔الیکٹرانکس کے متعلق ایک کالم میں میں نے دیکھا کہ،”۔۔۔۔ اختصار کا معجزہ”۔
اس قسم کا استعمال آج کل اتنا عام ہو چکا ہے کہ اس بات کا اعتراض کرنے کا کو ئی فائدہ نہیں کہ یہ لفظ غلط استعمال کیا گیا ہے۔کو ئی بھی زندہ زبان کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتی ہے۔
بہتر یہ ہوگا کہ جدید اور روایتی استعمال میں امتیاز رکھا جا ئے۔
لفظ معجزہ کا جدید مطلب محض ، اصلیت کی ایک بہترین مثال ہے۔
لفظ معجزہ کا روایتی مطلب ، کسی مافوق الفطرت گروہ کے باعث ایک زبردست واقعہ ہے۔
اس ویب سائٹ کے صفحات میں اۡٹھایا گیا لفظ بائبل کا یا روایتی معنی رکھتا ہے۔ جب ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خدا نے ہمیں فلاں معجزہ عطا کیا ہے،تو ہم یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ خدا نے ایک لمحے کے لئےفطرت کے قانون کو رد کر کے اس خاص واقعہ میں اپنی مرضی کو شامل کیا ہے۔
چونکہ خدا نے فطرتی ترتیب کو پیدا کیا اور وہ اسے اپنی سے متواتر طور پر قائم رکھتا ہے، وہ کسی بھی لمحے اس میں کسی قسم کی بھی تبدیلی پیدا کر سکتا ہے جو فطرتی طور پر کام ہو رہا ہے۔
خدا ایسا لوگوں کو اکثر اوقات پریشان کرنے کے لئے نہیں کرتا، بلکہ ہمیں اس بات کو سمجھنا چا ہیئے کہ اس نے ہماری آزاد مرضی کو پر یقینی بنایا ہے۔اس لئے جب ہم اس سے کہیں تو وہ صرف مداخلت ہی کر سکتا ہے۔
” ۔ ۔ ۔ ۔ تمہیں اس لئے نہیں ملتا کہ تم مانگتے نہیں۔” یعقوب 4 با ب 2 آیت۔
پس جب ہم خدا کے پاس اس کی مدد کے لئے جاتے ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیں وہ چیز عطا کرے گا جو ہم اس سے مانگتے ہیں؟ اس کا انحصار ہمارے مانگنے پر ہے؛ کہ ہم اس کے حضو ر کیسے کھڑے ہوتے ہیں؛ یا ہم کچھ غلط تو نہیں مانگ رہے۔
آخری نقطے کو اول بناتے ہو ئے؛”تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں کیونکہ بری نیت سےمانگتے ہو تا کہ اپنی عیش و عشرت میں خرچ کرو۔” یعقوب 4باب 3 آیت۔
وہ لوگ جو خدا سے بوتل کے جن کی مانند کام کی توقع کرتے ہیں وہ مایوس ہوتے ہیں یہ جان کر وہ انہیں صرف نظر انداز کرے گا۔
اگر ہم ساری خلقت کے قادر مطلق خداوند کو اہمیت دیتے ہیں تو ہماری تسلی اور سکون بہت کم پڑ جاتی ہے۔وہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے مصروف رہنا اچھا ہے، پس اگر ہم امید کریں گے کہ وہ ہمیں دولت دے گا تا کہ ہم ایک پر سکون زندگی گزاریں تو وہ کہے گا،’اے کاہل! چیونٹی پاس جا۔” امثال 6 باب 6 آیت۔
دوسرا، سب سے اہم نقطہ ہمرا خدا کی بادشاہی میں مقام ہے۔ کیا ہم نے یسوع کو اپنے خدا اور نجات دہندہ کے طور پر قبول کر لیا ہے؟اگر ہم نے یہ کر لیا ہے اور ہم اس کی راہ پر چلنا سیکھ رہے ہیں ، تو ہمیں اس کے تخت کے پاس جانے اور اس سے مدد مانگنے کا حق حاصل ہے۔عبرانیوں 4 باب16 آیت۔
تیسرے، کیا ہم مغرور ہیں اور مانگ رہے ہیں؟اگر ایسا ہے تو ہمیں صبر و تحمل اور عاجزی سیکھنی ہو گی۔یہ خوبیاں بہت قیمتی ہیں کیونکہ خدا یہ چیزیں ہمیں سکھاتے ہو ئے برکت دے رہا ہے۔
ان باتوں کو سمجھتے ہو ئے جب ہمیں ضرورت ہو ہم معجزات حاصل کر سکتے ہیں۔ عموماً گو کہ یہ اس انداز میں ظاہر ہوتے ہیں جس کی ہم توقع نہیں کرتے۔ اکثر ہم اپنے مسئلے کا حل واقعات کی اس لڑی میں سے حاصل کر لیتے ہیں جو ہماری دعا سے پہلے ہی شروع ہو چکی ہوتی ہے۔اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ اس طرح تو ایسا ہو گا کہ ہماری دعا ئیں اور خدا کے جوابات غیر متعلقہ ہیں۔
ایسا نہیں ہے! خدا وقت کے بندھنوں سے آزاد ہے اور وہ اس وقت سےقبل یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم کسی خاص وقع پر اس سے فلاں چیز مانگیں گے۔وہ ایک وقت میں واقعات کی اس لڑی کو شروع کر دیتا ہے جس کا اختتام اس چیز پر ہوتا ہے جو ہمارے لئے ضرورت کے وقت معجزے کی مانند ثابت ہوتی ہے۔
تاہم، یہاں کچھ معجزات ایسے ہیں جو فوری ہوتے ہیں اور وہ کسی مرحلے کا نتیجہ نہیں ہوتے۔یہ ایسی قسم ہے جہاں ناقابل بیان اچانک شفا ہوتی ہے۔یہاں اندھوں کا آنکھیں پانا، بہروں کا سننا، معزوروں اور کۡبڑوں کا سیدھا ہونا اور قوت پانا ، جیسی بہت سی شہادتیں ہیں۔ان میں سے اکثر واقعات میں، ایک ایماندار نے بیمار پر ہاتھ رکھے اور یسوع کے نام سے خدا باپ سے شفا مامگی۔(مرقس 16 باب18 آیت)
معجزہ پانے کے لئے ایمان سب سے اہم جۡز ہے(مرقس 5باب28آیت، 11 باب 24 آیت) اگر ہم شک کرتے ہیں تو ہمیں نہیں ملے گا۔یعقوب 1 باب 6 اور 7 آیت۔ یسوع کو اپنے نجات دہندہ کے طورپر حاصل کرتے ہو ئے خدا کی راہ پر چلیں۔اپنی ماضی کی کمزوریوں اور غلط کاموں ست توبہ کریں اور دوبارہ گناہ نہ کرنے کا سوچیں۔ اگر یا جب کبھی آپ کے قدم لڑ کھڑا ئیں تو دعا میں سیدھے خدا کے پاس جا ئیں اور معافی مانگیں۔اگر آپ حقیقی معافی مانگ رہے ہیں تو وہ آپ کو معاف کرے گا۔اب ،مانگو تو تمہیں تمارا معجزہ ملے گا۔
اپنے معجزے کی دعا ئیہ مدد کے لئے ہم سے پوچھیں
This entry was posted in
Urdu translation. Bookmark the
permalink.